Breaking News

این اے 154 لودھراں کا ضمنی انتخاب ، پی ٹی آئی خود موروثی سیاست کرنے لگی

سوشل میڈیا صارفین اور پارٹی کارکنوں نے جہانگیر ترین کے بیٹے کو اُمیدوار نامزد کرنے پر پارٹی کو آڑے ہاتھوں لے لیا

اسلام آباد ( تازہ ترین اخبار۔ 26 دسمبر 2017ء): پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وجود میں آتے ہی موروثی سیاست ختم کرنے کے اعلان نے پاکستانیوں میں ایک نئے اور روشن مستقبل کی اُمید پیدا کی جس کے تحت سینکڑوں ، ہزاروں پاکستانی شہری بالخصوص نوجوان نسل نے پی ٹی آئی اور پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان کے حق میں آواز بلند کی۔ اور یوں دیکھتے ہی دیکھتے پی ٹی آئی ملک کی دوسری بڑی سیاسی جماعت بن کر اُبھری ۔ سپریم کورٹ سے پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین کی نا اہلی کے بعد این اے 154 کے ضمنی انتخاب کے لیے پی ٹی آئی نے جہانگیر ترین کے صاحبزادے علی ترین کو اپنا اُمیدوار نامزد کیا جس پر پی ٹی آئی کو خاصی تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ علی ترین کی ضمنی انتخاب کے لیےنامزدگی کے بعد سوشل میڈیا صارفین اور پارٹی کے کارکنوں نے پی ٹی آئی کو موروثی سیاست ختم کرنے کی بجائے اسے فروغ دینے پر پارٹی قیادت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے ۔ سیاسی تجزیہ کاروں نے بھی پی ٹی آئی کے اس فیصلے کی کچھ خاص حمایت نہیں کی جبکہ کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شاید عمران خان کو موروثی سیاست کی اہمیت کا اندازہ ہو گیا ہے اسی لیے وہ اپنے موقف سے ہٹ کر جہانگیر ترین کی جگہ ان کے بیٹے علی ترین کو این اے 154 کی نشست پر کھڑا کر رہے ہیں۔ سیاسی مبصرین کے مطابق پی ٹی آئی کا یہ فیصلہ آئندہ الیکشن میں ان کے مخالف بھی استعمال کیا جا سکتا ہے کیونکہ موروثی سیاست کے خلاف اپنے موقف سے ہٹ کر پی ٹی آئی نے اپنے مخالفین کو سیاست چمکانے کا موقع دے دیا ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی پی ٹی آئی اور پارٹی قیادت کو تنقید کا سامنا ہے ۔ جبکہ کچھ صارفین اور کارکنوں نے پی ٹی آئی کے اس فیصلے کو یہ جواز دیا ہے کہ عمران خان نوجوان قیادت کو آگے لانا چاہتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے علی ترین کو این اے 154 لودھراں کے ضمنی انتخاب کے لیے بطور اُمیدوار نامزد کیا۔

No comments